ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / اجمیر درگاہ کو 'مہادیو مندر' قرار دینے کی درخواست، ایک عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل

اجمیر درگاہ کو 'مہادیو مندر' قرار دینے کی درخواست، ایک عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل

Sat, 28 Sep 2024 11:03:36    S.O. News Service

جئے پور، 28/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) راجستھان کے مشہور اجمیر شریف درگاہ کے حوالے سے جاری تنازعہ اب عدالت تک پہنچ چکا ہے۔ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے اس درگاہ کو سنکٹ موچن مہادیو مندر قرار دینے کے لیے اجمیر کی ایک عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ تاہم، عدالت نے اس معاملے کو اپنے دائرہ اختیار کے تحت نہ ہونے کی بنیاد پر دوسری عدالت میں منتقل کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس تنازعے کی قانونی پیچیدگیوں کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

اجمیر کی مقامی عدالت کے ذریعہ اس معاملہ پر سماعت نہ کرنے کے بعد وشنو گپتا نے کہا کہ وہ اب ضلع جج کے سامنے نئی عرضی داخل کریں گے اور سماعت کے لیے مناسب عدالت میں اپیل کریں گے۔ ان کے وکیل نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ سول کیس کو دوسری عدالت میں منتقل کیا گیا ہے اور اب وہ ضلع جج کے سامنے اسے مناسب عدالت میں پیش کرنے کے لیے درخواست دیں گے۔

اپنی عرضی میں ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے دعویٰ کیا ہے کہ درگاہ پہلے سنکٹ موچن مہادیو مندر تھا جسے توڑا گیا اور پھر وہاں پر درگاہ کی بنیاد ڈالی گئی۔ گپتا نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ہندو اور جین مندر کو منہدم کر یہ درگاہ بنائی گئی ہے اور اس کے ثبوت موجود ہیں۔ انھوں نے اپنی عرضی مین یہ گزارش کی ہے کہ درگاہ کو سنکٹ موچن مہادیو مندر قرار دیا جائے اور وہاں پوجا کرنے کا حق دیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے اے ایس آئی سے اس جگہ کا سروے کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

وشنو گپتا کا کہنا ہے کہ اجمیر کے ہرویلاس شاردا نے اپنی کتاب میں مہادیو مندر کا تذکرہ کیا ہے اور اسی کتاب کو بنیاد بنا کر انھوں نے اپنی عرضی عدالت میں داخل کی ہے۔ یہ عرضی دہلی کے وکیل ششی رنجن اور اجمیر کے وکیل جے ایس رانا کے ذریعہ داخل کی گئی ہے۔ دوسری طرف درگاہ کے سجادہ نشیں سید نصیرالدین چشتی نے اس دعوے کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے دعوے ہندو-مسلم اتحاد کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے کیے جا رہے ہیں۔ نصیرالدین چشتی کا یہ بھی کہنا ہے کہ درگاہ کی تاریخ صدیوں قدیم ہے، اور اس کے دروازے سبھی مذاہب کے لوگوں کے لیے کھلے ہیں۔ انھوں نے ایسے اداروں پر سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے جو اس طرح کا مطالبہ کر تنازعہ پیدا کر رہی ہیں۔


Share: